وٹسپ
ھساب ءِ پچ کنگ
کیٹگریز
کتاب
تامر
صوتی کتاب
شاعری
بلوچی
اردو کتاب
فکشن
تاریخ
لبز بلد
شاعری
نن فکشن
رجانک
زبان
بلوچی
پولکاری
پولکاری
ہواریں
بلوچی
ڈب بیتگیں تامر
سوشی ال میڈیا
وٹسپ چینل
ٹیلیگرام
کیٹگریز
کتاب
بلوچی
اردو کتاب
فکشن
تاریخ
لبز بلد
شاعری
نن فکشن
رجانک
زبان
بلوچی
پولکاری
پولکاری
ہواریں
تامر
بلوچی
ڈب بیتگیں تامر
صوتی کتاب
شاعری
سوشی ال میڈیا
وٹسپ چینل
ٹیلیگرام
سبد خرید
برای انجام خرید لطفا وارد شوید
ورود یا ثبتنام
ثبت سفارش
جمع سبد خرید
0
Politics
اردو کتاب
Politics
اسلام اور جمہوریت
اسلام میں جمہوریت اور جمہوری عمل کا کیا تصور ہے؟ اور مسلم ممالک جمہوریت اور جدید دنیا سے کیوں خوف زدہ ہیں؟ فاطمہ مرنیسی نے اس کتاب میں ان سوالوں کے جواب دیے ہیں۔
فوج کا سیاسی کردار
✍️نبشتہ کار: ذوالفقار بھٹو
قومیں ناکام کیوں ہوتی ہیں
ایک ہی زمانے اور ایک ہی وقت میں موجود قومیں کیوں کامیاب ہوتی ہیں؟ اور کیوں ناکام ہوتی ہیں؟ اس سوال پر ہمارے ماہر معاشیات، ماہرسماجیات اور ماہر عمرانیات غور کرتے رہتے ہیں۔ اس کتاب میں اس سوال کا تجزیہ کرتے ہوئے یورپ، شمالی امریکہ، جنوبی امریکہ، افریقہ اور ایشیاء کے ملکوں کے سیاسی اور معاشی حالات کا جائزہ لیا گیا ہے، اور اعدادوشمار کی مدد سے بتایا گیا ہے کہ جو ملک اور جوقومیں کامیاب ہوئیں، وہ کیوں ہوئیں، اور جو قومیں ناکام ہوئیں اس کی وجہ کیا ہے؟۔ اور ناکام ہونے والی قوموں کو ترقی کا زینہ طے کرنے کے لئے اپنے سیاسی نظام میں کس قسم کی تبدیلیوں کی ضرورت ہے۔
مستقبل کی جنگیں
فیوچر شاک اور تیسری لہر کے مصنف ایلون ٹوفلر نے اس کتاب میں بتایا ہے کہ آئندہ جنگوں میں انسانوں کے بجائے صرف مشینیں اور کمپیوٹر ہی کام آئیں گے۔ اس کے ساتھ ہی مصنف نے یہ بھی بتا یا ہے ان ہولناک جنگوں کو روکنے کے لیے ہمیں کیا کرنا چاہیے۔
تیسری لہر
ایلون ٹوفلر ترجمہ: تنویر اقبال
جمہوریت کا مستقبل
کیا جمہوریت صرف الیکشن کا نام ہے کہ عام انتخابات میں جولوگ کامیاب ہوکر آئیں وہ حکومت بنالیں؟ یا جمہوریت کا کوئی اور مقصد بھی ہے؟ امریکہ کے ہفت روزہ رسالے ’’نیوز ویک‘‘ کے غیر ملکی امور کے ایڈیٹر فرید زکریا نے اس کتاب میں جمہوریت کا نیا تصور پیش کیا ہے۔ وہ کہتے ہیں اگر جمہوریت روشن خیال‘ روادار اور لبرل نہ ہوتو وہ صحیح معنی میں جمہوریت نہیں ہے۔ جمہوریت اکثریت کی آمریت کا نام نہیں ہے‘ اسے روادار وسیع القلب اور لبرل ہونا چاہیے۔ اس نظریہ کو پیش نظر رکھ کر فرید زکریا نے مشرقی اور مغربی جمہوریتوں کا تنقیدی جائزہ لیا ہے۔
خلائی سائنس اور پتھر کے زمانے کی سیاست
جان ایوری ترجمہ: محمد ارشد رازی
پاکستان: برادری ازم، سیاست اور سرپرستی
پاکستان بطور ریاست کمزور ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ برادری ازم ہے۔ نہ صرف اس حوالے سے کہ ملکی وسائل کی لوٹ کھسوٹ میں سیاسی سرپرستی سے یہ جڑی ہے بلکہ اس کی وجہ سے مقامی سطح تک لوگوں کی حتی کہ قانون نافذ کرنے والے اور دیگر اداروں کے اہلکاروں کی وفاداری ریاست کی بجائے برادری سے ہے۔ اور جو اقتدار اعلی ریاست کا حق تھا وہ برادری کو مل چکا ہے۔ یوں یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ مغربی ریاستوں کو سامنے رکھیں تو پاکستان کی تشکیل ریاست کے ابتدائی مراحل میں ہے جہاں ادارے باقاعدہ شکل میں موجود ہیں۔
مذہب، گروہی تعلقات اور تنازعۂ کشمیر
۔”یہ کتاب فیصلہ کن سوال پر میری تحریروں میں سے منتخب کردہ مضامین پر مشتمل ہے، جو میں نے کشمیر کے ابتدائی دوروں کے زمانے سے لکھنا شروع کئے تھے۔ یہ مضامین متعدد ہندوستانی اور بین الاقوامی (زیادہ تر پاکستانی) اخبارات و جرائد، ویب سائٹس اور آن لائن ڈسکشن گروپوں کو بھیجے گئے تھے”۔
پاکستان: مستقبل کے امکانات
کتاب ’’پاکستان: مستقبل کے امکانات‘‘ ایک رپورٹ ہے جو جنوبی ایشیا اور مشرق وسطیٰ کے سیاسی اور سلامتی امور کے ماہر تجزیہ کار جوناتھن پیرس نے مرتب کی ہے۔ یہ رپورٹ پاکستان کے آئندہ چند سال کے امکانی مستقبل کا جائزہ لیتی ہے۔ چند سال بعد پاکستان کی سیاسی اور معاشی صورتحال کیا ہوگی؟ پاکستان کے سیاسی اور سلامتی کے امور کیا رخ اختیار کریں گے؟ اس رپورٹ میں اس کا جائزہ لیا گیا ہے۔
پاکستانی میڈیا اور مذہبی مباحث
خالد احمد اور ڈاکٹر مہدی حسن
پاکستان، عسکری ریاست: ابتدا، ارتقا اور نتائج
اشتیاق احمد ترجمہ: ایم وسیم
اسلامی ریاست: جواز کی تلاش
اس کتاب میں مسلم دنیا کو درپیش مسائل کا جائزہ لیا گیا ہے۔ کتاب کا مرکزی تصور یہ ہے کہ پوری مسلم دنیا میں اقتدار کے جواز کے لیے مذہب پر انحصار بڑھ رہا ہے۔ اور وہ ریاستیں بھی اس سے مستشنٰی نہیں جو مذہب کے ساتھ زیادہ رغبت نہیں رکھتیں۔ کتاب میں پاکستان، بنگلہ دیش، ایران، انڈونیشیا، ملائشیا، سعودی عرب اور ازبکستان کی موجودہ صورت حال کا جائزہ لیا گیا ہے۔ سیاسی اسلام اور مسلم دنیا میں بڑھتی ہوئی شدت پسندی کے طالب علموں اور محققوں کے لیے یہ کتاب خاصی دلچسپی کی حامل ہے۔
پاکستان کا مستقبل
سٹیفن پی۔ کوہن ترجمہ: محمد اختر
افغانستان: بھارت کی مداخلت
بھارت کے عالمی عزائم کی راہ میں جورکاوٹیں ہیں ان کا تعلق اس کے ہمسایہ ملکوں سے ہے۔ اور یہ ہمسایہ پاکستان اور چین ہے۔ بھارت امریکی اور نیٹو افواج کے افغانستان پر قبضے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے علاقائی سیاست میں زیادہ فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ اس کی کوشش ہے کہ وہ افغانستان میں معاشی مفادات پروان چڑھانے کے ساتھ وہاں کی سیاست پر بھی اثر انداز ہو۔افغانستان چونکہ پاکستان کا ہمسایہ ہے اس لئے بھارت اور افغانستان کی سیاسی اور تذویراتی پالیسی پر نظر رکھنے کے لئے اس کتاب کا مطالعہ ضروری ہے۔
دیوانگی کے بیچ فرزانگی
ہندوستان کی تقسیم اور پاکستان کے قیام کے وقت دونوں علاقوں میں جو ہندو مسلم اور سکھ مسلم فسادات پھوٹ پڑے تھے ان میں قتل و غارت گری کے واقعات کا ذکر تو آج تک کیا جاتاہے لیکن ان قیامت خیز دنوں میں ایک مذہب اور ایک فرقے کے لوگوں نے دوسرے مذہب اور فرقے کے لوگوں کی جو مدد کی اور جس طرح انہوں نے ایک دوسرے کو اس جہنم کی آگ سے بچایا اس کا تذکرہ ذرا کم کم ہی کیا جاتا ہے۔ اس کتاب میں ان درد مند لوگوں کا ذکر کیا گیا ہے جنہوں نے اس دیوانگی کے زمانے میں فرزانگی سے کام لیا، اور ایک دوسرے کی زندگی بچانے کی کوشش کی۔
اچھی اور بری حکومت
سیاست میں ہمیشہ یہ سوال کیا جاتا ہے کہ کیا ہم ایسی حکومت قائم کر سکتے ہیں جس پر ہم اپنی فلاح و بہبود اور سلامتی کے لئے انحصار کر سکتے ہیں۔ ایسی حکومت جو آقا کی بجائے ہمارے خادم کی حیثیت سے کام کرے؟ اس کتاب میں اس موضوع کا جائزہ لیا گیا ہے۔ جدید تاریخ سے ہمیں جو شواہد ملے ہیں، اس سے ثابت ہوتا ہے کہ انسانی مسرت اور خوش حالی کا دارومدار حکومت کے معیار پر ہوتا ہے۔ معاشی ترقی اور صحت و تعلیم سب کے بعد آتے ہیں۔ انسان شروع سے ہی ایسی حکومت کے خواب دیکھتا رہا ہے۔ یہ خواب حقیقت کیسے بن سکتے ہیں؟ یہ کتاب اس جانب ہماری رہنمائی کرتی ہے۔
خوف سے رہائی
آنگ ساں سوچی ترجمہ: شفقت تنویر مرزا
جاگیرداری اور جاگیردارانہ کلچر
ڈاکٹر مبارک علی
جنوبی ایشیائی بحران: رجحانات اور متوقع نتائج
اس کتاب میں جنوبی ایشیائی بحران کے ان سلسلوں کو درج ذیل عنوانات کے تحت موضوع بحث بنایاگیا ہے:۔
ہندوستان میں فرقہ پرستی اور اس کا جواب
اصغر علی انجینئر ترجمہ: شفقت تنویر مرزا
علم کی سلطنت
ایک سلطنت علم کی بھی ہے اور یہ سلطنت ان تمام سلطنوں کے مقابلے میں زیادہ توجہ طلب ہے جنہیں ہم یورپی اور امریکی سامراج سے جو ڑتے ہیں یا اس کا رپوریٹ شبعے سے وابستے کرتے ہیں جس نے پوری دنیا کو اپنے اپنے حصے میں تقسیم کر رکھا ہے۔ دانشور ہوتا ہی وہ ہے جو پیش بینی کرے۔ پیش بینی کے بغیر وہ دانشور ہو ہی نہیں سکتا۔ اور یہ کتاب اسی امکانی پس منظر میں لکھی گئی ہے۔ اس کا مقصد علم کی سیاست میں اخلاقی نقطہ نظر پیش کرنا ہے۔
ایٹم بم کی دہشت
جوزف سورن سی آنی، ایٹمی ہتھیاروں اور ایٹمی تنازعات پر نظر رکھنے والے عالمی ادارے ”پلوشیئرز فنڈ“ کے صدر ہیں۔ یہ ایک غیر سرکاری ادارہ ہے جو ایٹمی ہتھیاروں اور ان کے پھیلاﺅ کے بارے میں تحقیق کرتا ہے ۔جوزف سورن سی آنی نے اس موضوع پر کئی کتابیں لکھی ہیں۔ 2008 میں امریکی صدر بارک اوباما کی صدارتی انتخاب کے وقت جو زف سی آنی ایٹمی ہتھیاروں سے متعلق ان کے مشیر خاص تھے۔ 2004 میں رسالہ نیشنل جرنل نے انہیں ان ایک سو ماہروں میں شمار کیا تھا جو آنے والے صدراوباما کی ایٹمی پالیسی کے لیے اہم کردار اداکریں گے۔
بلوچ قوم پرستی اور توانائی کی سیاست
بلوچستان اس وقت ہم سب کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ وہاں ایک طرف قوم پرستی کے نام پر باغیانہ سرگرمیاں جاری ہیں تو دوسری طرف فرقہ وارانہ تشدد بھی بڑھ رہا ہے۔ تشدد اور تصادم کی ان سرگرمیوں کے پس پردہ حقائق کیا ہیں؟ اور تشدد کی کارروائیاں کرنے والے عناصر کے مقاصد کیا ہیں؟ اس کتاب میں اس کا جائزہ لیا گیا ہے۔ مصنف نے واضح کیا ہے کہ بلوچ قوم پرستی کا توانائی کی جغرافیائی سیاست سے گہرا تعلق ہے اور توانائی کے وسائل حاصل کرنے کے لئے پاکستان کی پالیسی بلوچستان میں جاری علیحدگی پسندی کی تحریک سے متصادم ہے۔ مصنف کا خیال ہے کہ اگر پاکستان کی حکومت اپنی توانائی کے ایجنڈے کی تکمیل چاہتی ہے تو اسے بلوچ مسئلے کے حل کے لئے کوئی معقول حل تلاش کرنا ہوگا۔
جنوبی ایشیا میں اقلیتوں کے حقوق
اس کتاب میں یہ جائزہ لیا گیا ہے کہ جنوبی ایشیا کے ملکوں میں اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ کیا جاتا ہے یا نہیں۔ کتاب میں ثابت کیا گیا ہے کہ مذہبی اقلیتوں کے حقوق کا سرعام استحصال کیا جاتا ہے اور ان پر بے رحمانہ حملے کئے جاتے ہیں۔ ادھر سماجی اقلیتوں کو برادری کے لحاظ سے محرومی کا سامنا ہے اور خط غربت سے نیچے زندگی بسر کرنے والے افراد کی کی اکثریت اقلیتوں پر مشتمل ہے۔ یہ لوگ زیادتیوں اور بے انصافیوں کا شکار ہیں۔ کتاب میں پاکستان اور ہندوستان کے ان قوانین کا جائزہ بھی لیا گیا ہے جو اقلیتوں سے متعلق ہیں۔
1
تغییر یا ثبت آدرس پستی