ایک سلطنت علم کی بھی ہے اور یہ سلطنت ان تمام سلطنوں کے مقابلے میں زیادہ توجہ طلب ہے جنہیں ہم یورپی اور امریکی سامراج سے جو ڑتے ہیں یا اس کا رپوریٹ شبعے سے وابستے کرتے ہیں جس نے پوری دنیا کو اپنے اپنے حصے میں تقسیم کر رکھا ہے۔ دانشور ہوتا ہی وہ ہے جو پیش بینی کرے۔ پیش بینی کے بغیر وہ دانشور ہو ہی نہیں سکتا۔ اور یہ کتاب اسی امکانی پس منظر میں لکھی گئی ہے۔ اس کا مقصد علم کی سیاست میں اخلاقی نقطہ نظر پیش کرنا ہے۔