روسو فطرت پرست مفکر تھا اور وہ تہذیب وتمدن کو فطرت سے دوری قراردیتا تھا۔ کئی مذہبی، اخلاقی، سماجی اور سیاسی مسائل پر اس نے انقلاب آفریں خیالات پیش کئے۔ روسو شہری آزادیوں، جمہوریت اور انسانی مساوات کا علمبردار تھا۔ اس کی کتاب ‘معاہدہ عمرانی’ نے جدید ذہن کی تشکیل میں اہم حصہ لیا ہے۔