Ek Chadar Maili Si Urdu Novel by rajinder singh bedi
ایک چادر میلی سی بیدی کی وہ تخلیق ہے جسے کبھی ناول کہا گیا تو کبھی اسے ناولٹ کی فہرست میں شمار کیا گیا تو کسی نے اسے طویل افسانہ کہہ کر پکارا۔ بنیادی طور پر راجندر سنگھ بیدی ترقی پسند افسانہ نگار ہیں ۔ بیدی فنکارانہ حیثیت کے حامل تھے ۔ ان کا تخلیقی دائرہ بہت وسیع تھا ۔ بیدی کی تخلیقی قوت تخلیقی کائنات میں ارتقائی کیفیت پیدا کرتی ہے۔ ان کی کہانیوں میں جنس اور حقیقت کے لوازمات کے بنیادی عنصر تھے ۔ انہوں نے اپنے اس ناول میں حقیقت نگاری سے کام لیا ہے ۔ جس کی وجہ سے پنجاب کے دیہات کی تہذیبی اور ثقافتی صورت حال ابھر کر سامنے آتی ہے جس سے قاری کا ذہن بھی متاثر ہو جاتا ہے ۔ ایک چادر میلی سی ان کا اول اور آخر ناول ہے ۔ یہ ناول پنجاب کے دیہات کے پس ماندہ معاشرے اور سنگھ گھرانے کے معاشی حالات کی نشان دہی کرتا ہے ۔ پورا ناول پنجاب کے کوٹلہ گاؤں کے تانگے والے کی بیوی رانو پر محیط ہے، اور وہ اس ناول کا مرکزی کردار ہے۔ وہ اپنے دیور کو اولاد کی طرح چاہتی ہے اور تین بچوں کی ماں بھی ہے ۔اس کے شوہر کو شراب کی لت ہے وہ سب سے مارپیٹ کرتا رہتا ہے ۔ تلوکا ایک بد اخلاق کردار ہے وہ بھولی بھالی لڑکیوں کو ساہوکار کے پاس لے جاتا ہے اسی وجہ سے تلوکا کا ایک دن قتل ہو جاتا ہے اور رانو بیوہ ہو جاتی ہے۔ بیوہ عورت ہندوستانی سماج میں ایک بوجھ اور خراب سمجھی جاتی ہے اور ایسی ہی عورت راجندر سنگھ بیدی کے ناول ( ایک چادر میلی سی ) کا موضوع بنتی ہے۔
Rajinder Singh Bedi is a name which is a matter of great pride in the world in Urdu language. A truly unique, distinguished, and matchless personality, he is one of the four pillars of modern Urdu fiction. Born on September 1, 1915 in Lahore, he was the son of Hira Singh, the postmaster of Sadar Bazar Post Office, Lahore. Bedi received his early education at a school in Lahore Cantonment from where he passed the fourth class, after which he was enrolled in the SBBS Khalsa School, from where he passed the matriculation examination in the First Division in 1931. After matriculation, he went to DAV College, Lahore, but by the time he reached Intermediate, his mother, who was a TB patient, had died. After his mother's death, his father resigned from his job and in 1933, Bedi left his college and joined the post office. His salary was Rs. 46 per month, and was married in 1934 at the age of just 19. He started writing from the time of Khalsa College. During his post office job, he also wrote for radio.